ٹریفک قوانین اور ہمBattagram police
ٹریفک قوانین اور ہم
آج ٹریفک پولیس نے بڑے پیمانے پر کاروائی کرتے ہوئے غلط پارکنگ،بغیر لائسنس اور نامکمل کاغذات پر درجنوں ٹیکسی گاڑیاں اور رکشے تھانے میں بند کر دیئے اور بعد ازاں جرمانہ لگا کر چھوڑ دیئے گئے، اس اقدام کے بعد رکشہ والوں سے جڑے لوگوں نے احتجاج کی کوشش کی اور اس کے بعد تھانہ بٹگرام میں ایس ایچ او امتیاز شاہ ٹریفک وارڈن محمود شاہ اور سینئر صحافی احسان نسیم اور ارشادناشاد کی موجودگی میں مصالحتی جرگہ بھی ہوا اس دوران رکشہ والوں کی موقف اپنی جگہ جب ٹریفک پولیس کو ہم نے سنا تو ظاہر ہے ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر ہی یہ ساری کاروائی عمل میں لائی گئی تھی
مصالحتی جرگے میں پھر بھی ٹریفک پولیس سے نرم گوشہ اختیار کرنے کی استدعا کی گئی جس کے نتیجے میں رکشہ والوں کو لائنسس بنوانے گاڑیوں کے کاغذات مکمل کرنے کیلئے چار ماہ کی مہلت دیدی گئی اس کے بعد کسی کو قانون کی خلاف ورزی پر معاف نہیں کیا جائے گا
اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر ہم ٹریفک پولیس کو کہیں کہ آپ نرمی اختیار کریں( مطلب جس کی جہاں مرضی بیچ شاہراہ گاڑی کھڑی کرے،بغیر لائنسس،اور نامکمل کاغذات لوگوں کی زندگیوں سے کھیلتا رہے) غرض جو جس کی مرضی ہو کرتا پھرے تو اس صورت میں نقصان کس کا ہوگا
ٹریفک پولیس کا یا راہ چلتے خواتین ، ضعیف العمر افراد ، مریضوں اور سکول کالج کے بچوں کا، یقینا آپ بھی میرے ساتھ متفق ہونگے کہ عام شہریوں کا ہی نقصان ہوگا تو پھر ہم کیوں قانون کا احترام نہیں کرتے اور کیوں قانونی کاروائی کو ظلم سے تشبیہہ دیتے ہیں جب تک ہم قانون کی پاسداری کو اپنا شعار نہیں بنائیں تب تک ہم ظلم وزیادتی میں تمیز نہیں کرسکیں گے۔میرا ان سیاسی لیڈروں اور لیڈر بنے کی شوقینوں سے یہ التجا ہے کہ کبھی بھی قانون تھوڑنے والوں کی حمایت میں جلسہ جلوس نہ کریں کیونکہ یہ کسی کےساتھ اچھائی نہیں بلکہ پورے معاشرے میں بگھاڑ پیدا کرنے کی مترادف عمل ہے۔
Comments
Post a Comment